تحریر: زاہد مغل
لاھور واقعے کے تناظر میں بلا وجہ “وکٹم بلمینگ” کی بحث اٹھا کر قوم کو کوسا جارہا ہے۔ وکٹم بلیمنگ کا مطلب ایک بے گناہ شخص کو کسی دوسرے کے خود پر مسلط کردہ گناہ کے لئے قصور وار ٹھہرانا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس جو شخص قانون توڑتا ہے یا معاشرتی نارمز سے نادانستہ ہی نہیں بلکہ دانستہ طور پر غفلت کا مظاہرہ کرتا ہے اور ایسا کرتے ہوئے وہ کسی برے نتیجے کا شکار ہوجائے، تو اگرچہ اسے اس برے نتیجے سے دوچار کرنے والے کو اپنے جرم کی قانونی سزا دی جائے گی، لیکن قانون توڑنے اور اس سے دانستہ غفلت برتنے والے اس پہلے شخص کو اس کی برائی و جرم پر عار دلانا یا اسے سزا دینا وکٹم بلیمنگ نہیں کہلاتی بلکہ یہ اسکے اپنے عمل کی سزا کہلاتی ہے۔
دنیا کے ہر نظام و ادارے میں رہنے اور کام کرنے کے کچھ ایس او پیز ہوتے ہیں۔ اگر آپ ان ایس او پیز کو توڑتے رہیں اور جب آپ کسی برے نتیجے یا حادثے کا شکار ہوجائیں، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کے غیر قانونی عمل کو زیر بحث نہیں لایا جائے گا یا آپ کو اس کی سزا نہیں ملے گی۔ چند روز قبل کشمیر ھائی وے پر ایک تیز رفتار وین نے سگنل توڑتے ہوئے ایک کار کو ٹکر مار دی، وہ دوسری کار والا بھی اپنی طرف کا سگنل توڑ کر آرہا تھا لیکن چھوٹی گاڑی والے کا نقصان بہت زیادہ ہوا۔ اب چونکہ اس کا نقصان زیادہ ہوگیا، تو کیا اس وجہ سے اس کے غیر قانونی عمل کو قانون اگنور کردے گا اور اگر اس سے اس کی پوچھ گچھ ہو تو یہ وکٹم بلیمنگ ہوگی؟ اگر آپ نے کسی کمپنی سے انشورنس لے رکھی ہے اور یہ ثابت ہوجائے کہ حادثے یا کار چوری وغیرہ کی وجہ آپ کی لاپرواہی ہے، تو کمپنی آپ کو رقم نہیں دیتی۔ کیا اب انشورنس کمپنی کے سامنے بیٹھ کر یہ شور مچایا جائے کہ دیکھو الٹا تم اسی کو برا بھلا کہہ رہے ہو جس کا نقصان ہوگیا؟ ایک طالب علم کمرہ امتحان میں پرچے کے لئے آتا ہے، طلباء کو ایس او پیز بتائے جاتے ہیں کہ آپ نے ادھر ادھر نہیں دیکھنا، اپنی ڈسک پر سیدھا بیٹھنا ہے تاکہ پیچھے والا آپ کی کاپی سے نقل نہ کرسکے وغیرہ۔ ایک طالب علم غفلت برتتے ہوئے ٹیڑھا ہوکر بیٹھا رہتا ہے، اتنے میں پیچھے والا اس کا سوال کاپی کرلیتا ہے۔ اب ان دونوں کی کاپی چیک ہونے کے لئے استاد کے سامنے آتی ہے اور جب استاد دونوں کا جواب بالکل ایک جیسا پاتا ہے تو دونوں کو نقل کے الزام میں فیل کردیتا ہے۔ کیا یہ کہا جائے گا کہ دیکھو اگلے والے کے ساتھ وکٹم بلیمنگ ہوگئی؟ نہیں، بلکہ اسے یہی کہا جائے گا کہ پیچھے والے کو اپنے عمل کی سزا ملے گی لیکن تم یہ بتاؤ کہ تم ٹیڑھے کیوں بیٹھے تھے؟ ابھی چند روز قبل آفس میں بجلی کے شارٹ سرکٹ سے رات کے وقت ایک کمرے میں آگ لگ گئی اور ایک شخص کا پرنٹر و کمپیوٹر جل گیا جس کے ساتھ اس کا سارا ڈیٹا ضائع ہوگیا۔ انکوائری کرنے پر معلوم ہوا کہ گھر جاتے ہوئے اس نے کمپیوٹر کی تار سوئچ بورڈ سے الگ نہیں کی تھی اور اس لئے شارٹ سرکٹ ہونے سے آگ لگ گئی۔ نتیجتا ان پر حرجانے کا کیس بن گیا۔ کیا یہ وکٹم بلیمنگ کا معاملہ ہوگیا کہ دیکھو جس کا ڈیٹا ضائع ہوا اسی پر حرجانہ ڈال دیا؟ الغرض انسانی معاشرت و قانون اس قسم کی مثالوں سے بھرے پڑے ہیں اور اس کے بغیر کوئی ادارہ کام نہیں کرتا اور اس عام سی بات کو نہ پہچاننا دراصل عقل کے ساتھ مکابرت کرنا ہے۔
چنانچہ جب ایک خاتون لباس غیر ساتر میں گھومتی ہے اور پبلک پلیس پر بیہودہ حرکتیں کرتی ہے تو یہ از خود قانونی طور پر ایک جرم ہے جس پر حاکم وقت مناسب تعزیری سزا مقرر کرسکتا ہے (اور پاکستانی قانون کی رو سے بھی یہ جرم ہے)، چاہے اسے کوئی چھیڑے یا نہ چھیڑے۔ بالکل اسی طرح جیسے سگنل توڑنا از خود جرم ہے چاہے ایکسیڈنٹ ہو یا نہ ہو یا کمرہ امتحان میں ٹیڑھا بیٹھنا غلط ہے چاہے پیچھے بیٹھا ہوا شخص نقل کرے یا نہ کرے۔ اور اگر کسی نے چھیڑا (یا پیچھے بیٹھے ہوئے نے نقل کی) تو چھیڑنے والے کا عمل اپنی جگہ قابل گرفت ہوگا لیکن اس خاتون کو بھی بہرحال اس کی غلطی پر عار دلائی جائے گی اور اس عار دلانے کو وکٹم بلیمنگ نہیں کہا جائے گا۔ بلکہ اگر یہ بات ثابت ہوجائے کہ قانون یا ایس او پی بنانے کا مقصد کسی خاص نقصان یا نتیجے سے روکنا یا بچنا تھا اور پھر بھی قانون توڑا گیا، تو ایسے میں صرف عار ہی نہیں دلائی جائے گی بلکہ قانون توڑنے اور غفلت برتنے پر سزا بھی دی جائے گی۔
اب خدارا یہ دلیل نہ پیش کیجئے گا کہ چھیڑا تو برقعے والی خاتون کو بھی جاتا ہے۔ اس صورت میں اس خاتون پر کوئی بلیم نہیں ہوگا۔ اس کی مثال یوں ہے جیسے کوئی شخص کسی کے گھر میں گھس کر خفیہ مال چرا لے تو اب لٹنے والے پر کوئی بلیم نہیں، لیکن جو کوئی اپنے مال کو سڑک پر چھوڑ آئے اور اسے کوئی اٹھا کر لے جائے تو چور کو بھلے سے سزا ملتی ہے لیکن یہ غفلت کرنے والا بھی عار کا مستحق ہوتا ہے۔
دوستو! اصل بات یہ ہے کہ بیہودگی کے ان معاملات کو ہم نے قرآن و سنت اور اسلامی قانون کے بجائے مغرب کے وضع کردہ تصور آزادی کے تناظر سے جنم لینے والے حقوق کے تناظر میں دیکھنا شروع کردیا ہے۔ یہی بنیادی وجہ ہے کہ عین وہ عمل جو اپنی زندگی کے سینکڑوں معاملات اور ہر ادارے میں قدم قدم پر ہمیں قانون کی حکمرانی کا مسئلہ نظر آتا ہے، یہاں وہ وکٹم بلیمنگ بن جاتا ہے کیوں کہ اس بیہودگی کو شعوری یا غیر شعوری طور پر قانونی جرم سمجھا ہی نہیں جارہا ہوتا۔
نوٹ: یاد رہے کہ ہم لباس بے ساتر یعنی گھٹنے سے اوپر کچھا پہنے گھومنے والے مردوں کے لئے بھی تعزیری سزا کے قائل ہیں۔
