جنت میں مردوں کو حوریں ملیں گی، عورتوں کو کیا ملے گا؟

جنت میں مردوں کو حوریں ملیں گی، عورتوں کو کیا ملے گا؟

عموما یہ سوال اسی طرح اٹھایا جاتا ہے لیکن مراد یہ ہوتی ہے :

“جنت میں مرد کو بہت سی عورتیں اور حوریں ملیں گی تو عورتوں کو کتنے مرد ملیں گے ؟

حقیقت میں یہ ایک انتہائی واہیات بات ہے، دنیا میں ہی یہ شرم کا مقام ہے کہ کسی عورت کے چارچار یاستّر ستّر شوہر پائے جاتے ہوں۔ کیا دنیا کے کسی بھی مہذب معاشرے میں یہ قابل قبول ہے کہ ایک عورت کے بیک وقت متعدد شوہر ہوں؟

یہ انسان کی غیرت کے بھی خلاف ہے اور فطرت کے بھی ۔ جنت تو جگہ ہی پاکیزہ اور سلیم الطبیعت لوگوں کی ہے ، انکو کسی گندگی کا خیال بھی نہیں آئے گا۔ یہ ایک لاجیکل جواب ہےجو میں بہت سی شوخ عورتوں کے سوال پر ان کو دیتی ہوں۔

تو پھر عورتوں کو جنت میں کیا ملے گا؟؟

کسی بھی نوجوان عورت کی سب سے بڑی اور اولین خواہش یہ ہوتی ہے کہ کسی طرح میں ایک مثالی حسن کی مالک بن جاؤں، میری خوبروئی دیو مالائی ہو، میری نگاہیں صنفِ مخالف کو مبہوت کر کے رکھ دیں اور یہ کہ میرا رفیقِ حیات ایک مثالی کردار و مثالی شخصیت اور روپ کا مالک ہو۔ دنیا کی چند روزہ گوری رنگت، تیکھے نقوش کے لیے عورتیں کیسے کیسے جتن کرتی ہیں؟ ایک وقتی رفاقت کے بعد جس دلہا نے پیوندِ خاک ہوجانا ہے، وہ مثالی صورت و سیرت کا مالک ہو اس کی دلہن بننے کے لیے کنواری لڑکیاں کتنی دعائیں مانگتی ہیں؟

علمائے امت کے مطابق قرآن میں جنت کی جن حوروں کا تذکرہ ہے ان میں سب عورتیں شامل ہیں خواہ وہ کلمہ کن سے پیدا کی گئی ہوں یا دنیا کی اہلِ ایمان خواتین ہوں۔ اب ذرا جنت کی ان عورتوں کے تذکرے پر مشتمل آیات واحادیث کو پڑھئے، کیا ان میں صنفِ نازک کی انہی چاہتوں کی تکمیل کی بات نہیں ہورہی؟ ذرہ سے لے کر آفتاب تک ہر چیز کو وجود و حسن بخشنے والا پروردگار جنت کی عورتوں کے جس حسن ، جمال اور سیرت کی تعریف کرے، اس سے اپنی جنت کو سجائے وہ کیسی ہوگی ؟ بے شک اس میں مردوں کے لیے بھی پوری دلچسپی کا سامان موجود ہے، مگریہ عورتوں کے لیے بھی غیر متعلقہ ہرگز نہیں ہیں۔ ہاں، اگر عورتوں کو لازوال حسن، بے مثال سراپا، قابلِ رشک شخصیت، نہ ختم ہونے والی جوانی، نگینہ جیسی صورت اور حسن وجمال وسیرت کے پیکر اور مثالی و خلیق رفیق کی خواہش نہیں ہے تو یہ الگ بات ہے۔

 قرآن وحدیث میں جنت کی بہت بلیغ تصویر کھینچی گئی ہے لیکن درحقیقت جنت سننے کی نہیں، دیکھنے کی چیز ہے اور دیکھنے سے ہی تعلق رکھتی ہے۔ اس کی لذتوں اور ذائقوں کے جتنے پہلو ہمارے سامنے بیان ہوئے ہیں، وہ سب کے سب در اصل اجمالی خاکہ ہیں اور جنت کا جہاں بس انہی پہلؤوں میں محصور نہیں۔ جو نعمتیں وہاں ملیں گے انکا احاطہ اس دنیا میں ممکن بھی نہیں اس لیے قرآن کا اس حوالے سے بیان کچھ یوں ہے:

وہاں جس (نعمت) کو تمہارا جی چاہے گا تم کو ملے گی اور جو چیز طلب کرو گے تمہارے لیے موجود ہوگی ۔ یہ بخشنے والی مہربان ذات کی طرف سے مہمانی ہے۔‘‘( فصلت:31-32)

عورتوں کو پسند کیا ہے ؟ اسکا تعین جب انہیں خود کرنے کی اجازت مل گئی تو پھر کسی فرق یا کمی کی گنجائش ہی ختم ہوگئی ، جس عورت کو جو کچھ پسند ہوگا وہ اسے ملے گا۔! ایک اور آیت دیکھیے:

” اس جنت میں ہر وہ چیز ہوگی جسکی دلوں کو خواہش ہوگی اور جس سے آنکھوں کو لذت حاصل ہوگی ۔(ان سے کہا جائے گاکہ) اس جنت میں تم ہمیشہ رہو گے ۔ (سورت الزخرف، آیت 71)

مزید ایک حدیث قدسی جو ایسی نعمتوں کی طرف اشارہ کرتی ہے جن کا ہم اس محدود دنیا میں تصور نہیں کرسکتے، انکو گنوایا اور سمجھایا جاہی نہیں سکتا:

اللہ فرماتے ہیں : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جسے ان کی آنکھوں نے دیکھا ہے نہ ان کے کانوں نے سنا ہے اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال گزرا ہے ۔‘‘ (صحیح البخاری ، التفسیر ، حدیث: 4779)