جہاد کے نام پر تخریب کاری کرنیوالوں کےموقف کاعلمی جائزہ

جیسا کہ ہم گزشتہ کچھ تحاریر میں تفصیل پیش کرچکے ہیں کہ جو بھی ان مسلم تشدد پسند تکفیری تنظیموں کا جائزہ لے گا جو آج دنیا میں قائم ہیں ، وہ دیکھے گا کہ ان کا مخصوص فلسفہ،نقطہ نظر اور فقہ ہے جس کا یہ اپنے لئے دعویٰ کرتی ہیں اور قرآن و سنت کے دلائل اور علماء کے اقوال سے استدلا ل کرتی ہیں ۔ اس موضوع پر ایک تفصیلی بحث شیخ یوسف قرضاوی نے اپنی کتاب فقہ الجہاد میں بھی کی ہے۔ اس کتاب میں ایک اہم بحث مناقشۃ فقہ جماعات العنف کے عنوان کے تحت ہے، جس میں شیخ قرضاوی نے کوشش کی ہے کہ مسلمان ریاستوں میں حکومتوں کے خلاف خروج کے قائلین کی فقہ کے اہم مبادی سامنے لاکر ان کی غلطی واضح کی جائے۔ یہ بحث بہت مفید نکات پر مشتمل ہے۔اس ضمن میں شیخ قرضاوی خصوصاً درج ذیل امور ذکر کرتے ہیں کہ ان تنظیموں کی نظر میں :

۱۔مسلمانوں کے حکمران مرتد ہو چکے ہیں ۔

۲۔امام ابن تیمیہ کے مشہور فتویٰ کی رو سے ایسے حکمرانوں کے خلاف خروج واجب ہے۔

۳۔یہ حکومتیں مسلمانوں پر غیر مسلموں نے مسلط کی ہوئی ہیں۔

۴۔یہ حکمران برائی کو فروغ دیتے اور نیکی سے لوگوں کو روکتے ہیں اور اللہ کے حرام کردہ کاموں کو جائز ٹھراتے ہیں۔

۵۔مسلمان ریاست میں مستقل رہائش پذیر غیر مسلم عقد ذمہ توڑ چکے ہیں کیونکہ وہ مسلمانوں کو جزیہ نہیں دیتے۔

۶۔مسلمان ریاستوں میں سیاحت یا تجارت کی غرض سے آنے والے غیر مسلم بھی مباح الدم ہیں کیونکہ ان کی ریاستیں مسلمانوں سے بر سر جنگ ہیں ۔

(فقہ الجہاد۔ ج۲، ص۱۰۳۰)

شیخ قرضاوی اس کتاب میں صراحت سے بیان کرتے ہیں کہ یہ فقہ صحیح نہیں ہے اور علماء کی ذمہ داری ہے کہ اس کی غلطی واضح کریں ۔غور کیا جائے تو اس فقہ کی غلطیاں درج ذیل امور میں ہیں:

۱۔ جہاد کے حکم کی حقیقت اور غیر مسلموں کے ساتھ تعلقات کی صحیح نوعیت۔

۲۔ اہل ذمہ کے ساتھ تعلقات کی صحیح نوعیت۔

۳۔ برائی کو بدلنے(تغیر منکر)کا صحیح طریق کار۔

۴۔ حکمران کے خلاف خروج کیلئے شرائط۔

۵۔ مسلمان کی تکفیر کا مسئلہ