کیا فی زمانہ خدا کو نہ مان سکنا کسی ملحد یا کافر کے لیے ایک عذر ہو سکتا ہے؟
جواب: یہ سوال پڑھتے ہی ذہن میں جیسے آیات کی بارش ہونا شروع ہو گئی ہو جو یہ کہہ رہی ہیں کہ خدا کو نہ مان سکنا کوئی عذر نہیں ہے۔ اب یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ان آیات میں سے کیا نقل کروں اور کیا چھوڑ دوں لیکن یہ بات اس لیے کہہ دی کہ کہ ہمارا دین اس مسئلے میں کس قدر واضح ہے اور کتنی شدت سے واضح ہے۔ صحیح مسلم کی روایت ہے کہ جس یہودی اور عیسائی تک میری نبوت کی خبر پہنچ گئی اور وہ مجھ پر ایمان لائے بغیر مر گیا، تو وہ اہل جہنم میں سے ہے۔
خدا کو نہ مان سکنے کو عذر قرار دینا ایسا ہی ہے کہ جیسے کسی کو خدا نے آنکھیں دیں اور وہ کہے کہ میرے لیے نہ دیکھنا اس لیے عذر مان لیں کہ فضا میں گرد بہت تھی۔ بھئی، فضا میں جتنی مرضی گرد ہو، تمہارے خدا نے اس گرد کا لحاظ کرتے ہوئے تمہیں قوت بصارت دی ہے۔ اور پھر یہ کہ اسی گرد میں تمہارے ہی جیسے بہت سوں کو خدا نظر آ رہا ہے اور اگر تمہیں نظر نہیں آ رہا ہے تو بصارت نہیں بلکہ دل کمزور ہو چکا ہے۔ اور اس کو قوت بخشنے کے لیے سورۃ المدثر کی آیات 11-31 کی تلاوت کرو۔ پھر اس عذر کی شرعی دلیل کیا ہے؟
تو خود خدا کے بیان کے مطابق خدا نے ہر انسان کو فطرت پر پیدا کیا ہے اور ہماری دینی روایت میں فطرت سے مراد اسلام ہے۔ ہر شخص اسلام کو قبول کرنے کی صلاحیت اور مادہ لے کر پیدا ہوتا ہے جیسا کہ بصارت اور سماعت کی صلاحیت کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔ تو خدا کو ماننے میں اصل حجت یہی استعداد فطرت ہے جبکہ نبیوں کے پیغام کا کسی تک پہنچ جانا تو یہ تو اتمام حجت ہو گئی۔ اب تو کسی قسم کا عذر باقی نہیں رہ گیا۔ ارشاد باری تعالی ہے: رُسُلا مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ لِئَلا يَکُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ۔ ترجمہ: ہم نے رسول بھیجے جو کہ خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے ہیں، تا کہ لوگوں کے لیے اللہ پر کوئی حجت باقی نہ رہ جائے۔
اب کون ہے جو یہ کہہ سکتا ہے کہ اسٹیون ہاکنگ یا کسی ملحد اور کافر کی رسائی (access) قرآن مجید تک نہیں ہے، اور وہ بھی اسی کی زبان میں ترجمہ شدہ موجود ہے، بلکہ اس کے اسمارٹ فون میں موجود ہے۔ پھر خدا کو ماننا تو صرف اسلام کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ تمام آسمانی مذاہب کا اس پر اتفاق ہے۔ تو مسلمانوں کی حالت اگر اتنی پتلی ہے کہ خدا کے ماننے میں تمہارے لیے رکاوٹ بن رہی ہے تو عیسائیوں کو دیکھ کر ایمان لے آؤ، نیوٹن اور آئن اسٹائن سے سبق لے لو، وہ تو تمہاری فیلڈ کے لوگ ہیں نا۔ کیا تمہاری فیلڈ میں سینکڑوں سائنسدان اور نوبل پرائز ہولڈر ایسے نہیں ہیں کہ جن کے لیے خدا کو مان لینا عذر نہیں بن سکا؟ کیا خدا تمہارے اس عذر کے جواب میں یہ سوال نہیں کر سکتا؟
بھئی، اگر خدا کو نہ مان سکنا ایک عذر ہے تو جس زمانے اور حالات کے جبر میں ہم زندگی گزار رہے ہیں تو ان میں گناہ کرنا بھی ایک عذر ہے۔ اس قدر بے حیائی، عریانی اور فحاشی کے سیلاب اور پھر انسان کی سب سے قوی جبلت جنس کی موجودگی میں ایک نوجوان کے لیے کیا زنا کرنا عذر نہیں بن سکتا؟ اگر نہیں تو ایک ملحد کے لیے یہی حالات خدا کو نہ مان سکنے میں کیوں عذر بن جاتے ہیں؟ زنا کے مسئلے میں تو اندر باہر سے اس پر جبر موجود ہے تو وہ عذر نہیں ہے تو الحاد کیسے عذر بن گیا جبکہ خود خدا کہہ رہا ہے کہ اندر سے تو مسئلہ میں نے نہیں رکھا ہے۔ عجب دین لبرل ازم ہے کہ ایک ملحد کے لیے جنت کی امید رکھیں اور ایک کلمہ گو <داعشی>undefined کو جہنم کا کتا قرار دیں۔ Ignorance of law is no excuse even in a layman.یہ قاعدہ ماننے والے البتہ خدا کو نہ مان سکنے کے عذر کےلیے گنجائش نکال سکتے ہیں۔
ڈاکٹر زبیر