اعتراض: آیت اللہ جس کو گمراہ کردے اسکو کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔
جواب:۔اسکا ایک سادہ ترین جواب یہ ہے کہ ان ایات میں خدا کی قدرت طاقت کا بیان ہے نہ کہ سنت و قانون کا..!!
یعنی وہ چاہے تو کوئی اسکے ارادے کو کوئی پلٹ نہیں سکتا۔ اسے سورہ بقرہ میں بیان کردہ بات سے سمجھا جا سکتا ہے.جہاں کہا گیا کہ ‘ماھم بضارین بہ من احد الا باذن اللہ (“اپنے جادو منتر سے وہ کسی کو اللہ کے اذن کے بغیر نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے”)۔یعنی ایسا نہیں تھا کہ جادو منتر کی اثر انگیزی ارادہ الہی سے ماوراء یا کائنات میں کسی دوسرے خدا کے اذن سے ہوتی ہے، اسباب کا یہ سلسلہ بھی تمام سلسلوں کی طرح اذن الہی یی کا اظہار تھا ، اسکی قدرت سے باہر کچھ نہیں۔ اسی طرح ان آیات میں خدا کی قدرت کا بیان ہے کہ خدا کی قدرت و طاقت یہ ہے کہ اگر وہ کسی کو ہدایت یا گمراہی دے دے تو کوئی اسکے فیصلے کو اسکی مرضی کے خلاف پلٹ نہیں سکتا۔
باقی ہدایت و گمراہی کے سلسلے میں خدا کی سنت و طریقہ کیا ہے’ اس کا بیان دیگر آیات میں آیا ہےجیسے
( وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ )
ترجمہ: اور جو لوگ ہماری راہ میں جدوجہد کرتے ہیں ہم یقینا انھیں اپنی راہیں دکھا دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ یقینا اچھے کام کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ العنكبوت/69
مزید تفصیل کے دیکھیے: ہدایت و گمراہی کے قرآنی اصول ۔