الحاد کوئی “جدید فکر” نہیں ہے، بعض لوگوں کو لاحق رہنے والا یہ نفسیاتی عارضہ بہت قدیم ہے اور خود رسول اللہﷺ کے دور میں بھی ایسے خیالات رکھنے والا گروہ موجود تھا جو زمانے ہی کو موثر مانتا اور مرنے کے بعد جی اٹھنے کو ناممکن قرار دیتا تھا، قرآن میں ان پر تبصرہ موجود ہے۔ ہاں یہ بات درست ہے کہ نئے دور میں یہ عارضہ مذہب مخالفت میں “اپ ٹو ڈیٹ” دکھنے کے “ایک فیشن” کے طور پر بھی متعارف ہوگیا ہے۔
جدید ملحدوں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ انکی غالب بلکہ اغلب ترین اکثریت اندھی تقلید کرتی ہے مگر اس دھوکے کا شکار ہے کہ وہ عقل کی بنیاد پر اور خوب سوچ سمجھ کر اپنے نظریات قائم کئے ہوئی ہے، انکی 95 فیصد سے زیادہ اکثریت شوقیہ و بطور فیشن ملحد ہوتی ہے جنہیں خود اپنی ہی فکر کے صغری کبری، مضمرات و حدود معلوم نہیں ہوتے۔ ان سے انکے اپنے ہی ڈسکورس کے اصولوں کے مطابق سوال کیا جائے تو 95 فیصد کو تو سوال ہی سمجھ نہیں آتا، جواب دینا تو درکنار۔ انکی اکثریت اپنی فکر پر اٹھائے گئے علمی اعتراضات کا جواب دینے کے بجائے بس ایک ہی سٹریٹیجی پر عمل پیرا ہوتی ھے: ”مذھب کو کوسو”، کہ شاید لوگ اس پراپیگنڈے سے متاثر ہوکر اصل مدعے کو بھول جائیں (آپ کسی الحادی پیج/گروپ میں جا کر ایک عدد علمی اعتراض کرکے دیکھ لیں آپ کو سبق مل جائے گا)۔
جن مسائل اور سوالات کے حل پیش کرنے سے خود انکے بڑے زعما قاصر آکر اب ان سوالات سے پیچھا چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں اور انہیں سنجیدہ نہیں لیتے (مثلا اخلاق یا وجود کی معنویت کا سوال، سائنس، ہیومن رائٹس یا جمہوریت کی آفاقیت کا دعوی وغیرہ)، ہمارے دیسی ملحدین ہیں کہ ان مسائل کے جواب صادر کرنے کیلئے مضحکہ خیز بحثیں کرنے میں مصروف رہتے ہیں وہ بھی متعلقہ مباحث سے واقفیت حاصل کئے بغیر ہی۔ یہ سب دیکھ کر ان ملحدوں کی عقلی کیفیت پر حیرانی ہوتی ہے کہ ایک طرف عقل کا دعوی اور دوسری طرف ایسی عقل دشمنی۔
بینر میں دی گئی پکچر دیکھیے کیا اسی کو اندھا عقیدہ نہیں کہتے ہیں؟یعنی کسی دوسرے کی بات کو بلا کسی تحقیق کے مان لینا، اور اگر وقت پڑے تو اسے ثابت تک نہ کر پانا۔۔۔؟؟اگر یہی کام ایک مذہبی ذہن کرے تو دنیا لعن طعن کرے لیکن ایک ملحد کرے تو وہ عقل مند، محقق اور سائنس دان ہوگیا ہے؟کیا یہی فری تھنکنگ ہے؟
میں نے ایسے بہت سے بے چارہ اور بے سہارہ ملحدین دیکھیں جن کی بے بسی پر ترس بھی آتا ہے اور ہنسی بھی۔ وہ اپنے فائدے میں سائنس کےنظریات کا استعمال کرتے ہوئے اپنے موقف کو سائنسی موقف کا درجہ دیتے تھکتے نہیں ہیں۔ لیکن جب بحث گوگل سے ہٹ کر اکیڈیمک سطح پر آتی ہے اور سائنس کے ایسے موقف، جو مذہبی نظریات کو مضبوط بنیاد فراہم کر رہے ہوتے ہیں، سامنے آتے ہیں وہاں آکر وہ فوراً اپنی باتوں سے پھر جاتے ہیں۔
در اصل الحاد ایک ایسا جھوٹ ہے جس کی نہ تو ایک زبان ہے نہ ایک ادب۔ یہ صرف اپنی دماغی خلف شار کو سلجھانے کے لیے مختلف اصطلاحات کے جواب میں “نہیں، نہیں” کی رٹ لگانے کا ایک بھونڈا سلسلہ ہے۔
ڈاکٹر زاہد مغل و مزمل بسمل