سائنس” اور “فلاسفی آف سائنس” میں فرق:
ملحدوں اور دہریوں کے مغالطوں میں سے ایک بہت بڑا مغالطہ جو کہ یہ لوگ سادہ لوح انسانوں کا ایمان بگاڑنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، یہ ہے کہ یہ لوگ “فلاسفی آف سائنس” کو “سائنس” بنا کر پیش کرتے ہیں۔ یہ “لوہے” کو “سونے” میں ملا کر سونے کا تاثر دے کر بیچتے ہیں۔ ” سائنس” اور چیز ہے اور ” فلاسفی آف سائنس” اور چیز ہے۔خالص سائنس (pure science) نہ تو خدا کا انکار کرتی ہے اور نہ ہی اثبات۔ البتہ خدا کے اثبات کی ایک علامت ضرور ہوسکتی ہے۔ اس لیے خالص سائنسدان (pure scientist) کبھی بھی دہریہ نہیں ہوگا،بلکہ یا تو خدا کا اثبات کرے گا، جیسا کہ اکثر کا معاملہ ہے، یا پھر عاجزی کا اظہار کرے گا کہ مجھے نہیں معلوم، یا یہ کہے گا کہ یہ سائنس کا میدان نہیں ہے۔
ملحد ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ ہم آزاد خیالی (free thinking) کے قائل ہیں کہ جسے عقلی تفکر (rational thinking) کا نام بھی دیتے ہیں ، حالانکہ ان کا سوچ وبچار متعصب اور جانبدار (biased) ہوتاہے۔ خدا کے وجود کے بارے میں آزاد خیالی کا نتیجہ لا ادریت (agnosticism) تو ہوسکتاہے لیکن دہریت اور انکارِ خدا (atheism) کسی صورت نہیں۔ دہریت اور الحاد کا مطالعہ بتلاتا ہے کہ وہ ایک جارحانہ رویہ (aggressive attitude) ہے لہٰذا کسی صورت حقیقت کی طرف رہنمائی کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا ہے۔ اور جہاں تک لاادریت کا معاملہ ہے تو اس کا علاج علم سے ہوسکتاہے۔
فزکس کہ جس کا لیبارٹری میں اثبات کیا جاتاہے’ خالص سائنس کا میدان ہے اور فلاسفی آف سائنس (نظریاتی فزکس) کے اکثر مباحث ” ظن وتخمین” سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔ اسٹیون ہاکننگ،کارل ساگاں اور رچرڈ ڈاکنز تینوں یہی کرتے ہیں کہ “فلاسفی آف سائنس” کو “سائنس” بنا کر پیش کرتے ہیں۔ نظریاتی سائنس میں جو کچھ پیش کیا جارہاہے، وہ سائنس کا مذہبی ورژن ہے کہ جسے ماننے کے لیے سائنسدانوں پر اس سے زیادہ ایمان لانا پڑتاہے کہ جتنا کسی نبی اور رسول پر ایمان لانے کا مطالبہ ہے۔ ثقبِ کُرم (worm hole) ، ثقب اسود (black holes) متوازی زمین (parallal earth) ، کثیر کائنات (multiverse) کے تصورات سائنس کی دنیا کے “ہیری پوٹر” (harry potters) نہیں تو اور کیا ہیں؟ ان میں اور مذہبی معتقدات پر ایمان لانے میں کتنافرق ہے؟ (بگ بینگ پر ایمان کو بھی اسی فہرست میں شامل کرلیں کہ اس کی سائنسی دلیل ملحدوں کی نظر میں ” کوانٹم گریوٹی” ہے۔ اور اب مذہبی بے وقوف یہ سوال کریں گے کہ ” کوانٹم گریوٹی” کیا چیز ہے؟ بھئی، ابھی ہم اس دلیل کی تلاش میں ہیں،ہم اسٹرنگ تھیوری سے ایم تھیوری تک پہنچ چکے ہیں اور ایم تھیوری بس اپنے آخری مراحل میں ہی ہے۔ جب مکمل ہوجائے گی تو تمہیں بھی بتلا دیں گے۔ اس پر ایک مومن اس کے علاوہ اور کیا تبصرہ کرسکتاہے کہ اے ملحدوں کی جماعت! یہ اپنے احکام عشرہ Ten Commandment اپنی جیب میں رکھو اور جب تک اپنے موقف کے حق میں کوئی سائنسی دلیل وضع نہیں کرلیتے اس وقت تک سائنس کے نام پر مذہب کو چیلنج دینا بند کردو۔)
مذہبی معتقدات اور سائنسی ایمانیات: (Religious Doctrines and Scientific Beliefs)
فرشتوں کو وجود پر یقین رکھنا سائنسی طرزِ فکر نہیں ہے، البتہ خلائی مخلوق (alliens) کے وجود پر ایمان لانا عین سائنسی طرزِ فکر ہے؟ کیا یہ دوغلی پالیسی نہیں ہے کہ جو ملحدوں نے اختیار کی ہوئی ہے؟ جب اسٹیون ہاکنگ نے کہا کہ ان کا سائنسی دماغ یہ کہتاہے کہ ہماری زمین کے علاوہ بھی کسی سیارے پر کوئی مخلوق آبادہے، اس وقت ناول نگاروں اور مووی میکروں کی چاندی ہوگئی ہے۔ اور تو اور ” ٹام اینڈ جیری” بھی مریخ پر خلائی مخلوق سے ملاقات کرکے واپس آچکے ہیں۔ اب بھی اگر مؤمن نہ مانیں تو ملحد انہیں دقیانوس، سائنس مخالف، مذہبی ملا نہ کہیں تو اور کیا کہیں؟ اور اب تو سائنسی عقیدہ صرف خلائی مخلوق کے وجود کا نہیں ہے بلکہ اس کا نیا ورژن یہ ہے کہ یہ خلائی مخلوق اس دنیا پر حملہ کرکے انسانوں کو تباہ کردے گی او ریہ کسی سائنسی فلم کے ہیرو کا ڈائیلاگ نہیں بلکہ اسٹیون ہاکنگ جیسے سائنسدان کے خیالات عالیہ ہیں جو ” دی گارڈین” میں شائع ہورہے ہیں۔ (Alok Jha, Is Stephen Hawking right about Aliens?,Retrieved 7 January , 2016 from)
اور ناسا (NASA) نے نہ صرف خلائی مخلوق کی کھوج شروع کردی ہے بلکہ انہوں نے 2025ء تک انہیں ڈھونڈ نکالنے کی پیشین گوئی بھی کی ہے۔ (Mike Wall , Signs of Alien Life Will Be Found by 2025 , NASA’s Chief Scientist Predicts , Retreived 7 january , 2015)
ہاں ، مومنوں کو خلائی مخلوق کے وجود کی دلیل چاہیے تو Tom and Jerry:Blast Off to Mars دیکھ لیں۔ خلائی مخلوق کے نام پر فلم انڈسٹری کی ریٹنگ جاری ہے تو سائنسدانوں کی فنڈنگ۔ اسٹیون ہاکنگ کو جو خیالات چھو گزرتے ہیں ، وہ وحی کا مقام رکھتے ہیں کہ ان پر کوئی سوال یا اعتراض” مذہب سائنس” سے بغاوت کا اعلان کرنے کے مترادف ہے کہ جس کی کم از کم سزا” جہالت کا سرٹیفیکیٹ” ہے جو آپ کو فوراً عطا کردیاجائے گا۔
باقی، فرشتوں پر ایمان لانے کے لیے ضروری ہے کہ سائنسی اور عقلی طرزِ فکر اپنایا جائے، لیکن خلائی مخلوق پر ایمان لانے کے لیے سائنسدانوں کا اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ اس کا وجود ہے، لہٰذا اب خلائی مخلوق کا وجود سائنسی طرزِفکر سے ثابت شدہ امر بن چکاہے۔ اور اگر مومنوں نے سائنس دشمنی میں نہیں ماننا ، تو نہ مانیں۔
امر واقعہ یہ ہے اور ہم بار بار اس کی طرف توجہ دلا رہے ہیں کہ ہم کلاسیکل سائنس کے دور سے ماڈرن سائنس کے دور میں داخل ہوچکے ہیں جو کہ اکثر وبیشتر (خالص سائنس نہیں بلکہ)نظریاتی سائنس ہے اور ثبوت میں مذہب کی طرح اندھے ایمان (blind faith) کی متقاضی ہے۔ کشش ثقل (gravity) اور ردعمل کا قانون وغیرہ کلاسیکل فزکس کے موضوعات ہیں کہ جن کا مشاہدہ ہر شخص کرسکتاہے ۔ ماڈرن فزکس کے موضوعات مابعد الطبیعی (metaphycal) ہیں جو کہ مذہب کے ہیں۔ اور ان موضوعات پر سائنسدانوں کے غوروفکر کرنے اور ان کو ثابت کرنے کا طریق کار بھی کل کاکل مذہبی نوعیت ہی کا ہے۔
مثلا ملحد واقعہ معراج پر اعتراض کرتے ہیں لیکن چاند پر لینڈنگ پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ انہوں نے دونوں کا مشاہدہ نہیں کیا ہے۔ تو یہ فرق کیوں؟ (اب اس کے جواب میں یہ کہنا کہ چاند پر لینڈنگ کی تو ویڈیو موجود ہے جو ہر شخص دیکھ سکتاہے، ایک بچگانہ رویہ ہے جبکہ روسی سائنسدان عرصہ دراز سے یہ دعوٰی کررہے ہیں کہ وہ ویڈیو اسٹوڈیو میں بنائی گئی ہے۔ اور امریکیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد خود اس کی قائل نہیں ہے کہ امریکی چاند پر اترے ہیں اور وہ اسے خلائی دور میں روس پر امریکہ کی فتح حاصل کرنے کی خواہش کی ایک بھونڈی چال قرار دیتے ہیں۔ چاند پر لینڈنگ کی جو ویڈیو امریکی ٹیلی ویژن پر 1969ء میں دکھائی گئی ، وہ یوٹیوب وغیرہ پر ملاحظہ کی جاسکتی ہے، اس میں واضح طور امریکی پرچم چاند کی سرزمین پر لہراتا ہوا نظر آرہا ہےکہ جس دیکھنے والوں کو یہ ایمان نصیب ہوتاہے کہ چاند پر امریکی پرچم گاڑتے وقت اچھی خاصی آندھی جاری تھی۔ علاوہ ازیں ناسا NASA نے چاند پر لینڈنگ کی جو تصاویر جاری کی ہیں، ان میں واضح طور دیکھا جاسکتاہے کہ چاند پر اترنے کی تصاویر کے پس منظر میں کوئی ستارے موجود نہیں ہیں یعنی خلاء میں اکیلا چاند ہی چاند ہے ۔علاوہ ازیں تصاویر میں چاند کی سطح پر جو سائے پڑرہے ہیں، وہ مخالف سمت میں ہیں۔ اگر چاند پر روشنی کا واحد ذریعہ سورج ہے تو سب چیزوں کے سائے ایک ہی سمت میں ہونے چاہیئں نہ کہ مخالف سمتوں میں۔ یہ معلوم نہیں کیا کہانی ہے؟ پھر یہ بھی کہاجاتاہے کہ ناساNASA یہ کہتاہے کہ چاند پر لینڈنگ کی اصل ویڈیو ضائع ہوگئی ہے لٰہذا ثبوت مانگنے والے روسی سائنسدانوں کے لیے اب ہمارے پاس دینے کو کچھ نہیں ہے۔ پھر یہ بھی سوال ابھرتاہے کہ چاند پر اترے چالیس برس سے زائد کا عرصہ گزر گیا، دوبارہ جانے کی توفیق کیوں نصیب نہ ہوئی۔ ہمیں اس ساری بحث میں چاند پر اترنے کے سائنسی عقیدے کو چیلنج دینا مقصود نہیں ہے بلکہ صرف یہ کہنا مقصود ہے کہ چاند پر اترنا ایک سائنسی واقعہ ہے اور سائنسی طرزِفکر ہی کی روشنی میں ایسے سوالات کیوں نہیں کیے جاسکتے کہ جن سے اس واقعے کے سچ اور جھوٹ کو پرکھا جاسکے۔ ہمیں صرف یہ بتلانا مقصود ہے کہ ” مذہبی معتقدات پر منطقی سوال اٹھانا عین سائنسی طرزِ فکر ہے جبکہ سائنسی معتقدات پر عقلی سوال پیدا کرنا عین غیر سائنسی طرزِ عمل ہے۔” کیا یہ اہلِ سائنس کی دوغلی پالیسی نہیں ہے؟)
ہمیں یہ کہنا ہے کہ ماڈرن سائنس اور مذہب دونوں کا راستہ ایک ہی ہے ، دونوں اپنے ماننے والوں سے ایمان بالغیب کا تقاضا کرتے ہیں، لہٰذا “اہل سائنس” کا “اہل مذہب” کو مذہبی معتقدات پر کوسنا درست نہیں ہےکہ مذہب کا طریقہ سائنسی نہیں ہے ، جبکہ خود ” اہل سائنس” کاسائنسی ایمانیات کے ثبوت کا طریق کار سائنسی نہیں مذہبی رنگ لیے ہوئے ہے۔ در اصل ماڈرن سائنس اور مذہب دونوں کا طریقہ مذہبی ہے، کیونکہ سائنس اس قسم کے کئی ایک اعتقادات رکھتے ہیں کہ جن کی تصدیق(verification) کے بقیہ دنیا کے پاس نہ تو آلات(tools) ہیں اور نہ ہی ذرائع(resources)۔ بقیہ دنیا اگر سائنسدانوں کی ان باتوں کو مانتی ہے تو صرف ایک ہی راستے سے اور وہ سائنسدانوں پر ایمان لانے اور یقین لانے کا راستہ ہے کہ وہ اس بارے میں سچ کہہ رہے ہیں ، جیسا کہ مذہبی لوگوں کو یہ یقین ہوتاہے کہ نبی اپنے بیان میں سچ ہی ہے۔ جس طرح مذہب میں کچھ باتیں بنیادی عقائد کے طور مانی جاتی ہیں، اسی طرح سائنس میں بھی “ایمانیات کا ایک لمبا چوڑا سلسلہ موجود ہے ۔ اگر آپ ان سائنسی عقائد میں سے کسی عقیدے کے بارے میں کوئی شبہ تو کجا کسی عقلی ومنطقی سوال کا بھی اظہار کردیں تو لوگ آپ کو بے وقوف، جاہل، ان پڑھ، مولوی، معلوم نہیں کیا کچھ کہیں گے۔
نظریاتی سائنس میں بڑی تعداد میں ملحدین موجود ہیں جو اپنے نظریات کے حق میں دلیل تلاش کم کرتے ہیں اور گھڑتے زیادہ ہیں۔ کبھی خلائی مخلوق کے ثبوت کے لیے ان کو اُڑن طشتریاں(UFO) نظرآنا شروع ہوجاتی ہیں اور کبھی ارتقاء کو ثابت کرنے کے لیے انہیں لاکھوں سال پرانے انسان کی کھوپڑی مل جاتی ہے۔اب بھی اگر مومن یہ نہ کہے کہ ماڈرن سائنس ایک مذہب ہے جس کے کچھ رسول ہیں کہ جن پر وحی نازل ہوتی ہے اور وہی وحی بالآخر سائنسی ایمانیات کی صورت اختیار کرلیتی ہیں، ان ایمانیات کی تبلیغ کے لیے ملین ڈالرز کی فلم انڈسٹری کام کرتی ہے اور ان کے دفاع کے لیے سائنسدان بلین ڈالرز کے ریسرچ پراجیکٹس کے فنڈز وصول کرتے ہیں، تو کیا کہے؟) ہماری نظر میں عصر حاضر میں سائنسی معتقدات کے ایک تنقیدی مطالعہ کی ضرورت ہے تاکہ سائنس کے نام پر توہم پرستی، مکروفریب، جھوٹ ودجل وغیرہ سے سادہ لوح انسانوں کا ایمان محفوظ کیا جاسکے۔
، تحریر ڈاکٹر زبیر ، کامسیٹ یونیورسٹی ، لاھور