تمام مسلمانوں کی طرح میرا اپنے رب کی ربوبیت اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر یقین شعوری ہے، میں نے اپنے رب کو اس کی نشانیوں سےحق الیقین کے درجے میں پہچانا۔
لیکن اس ایمان کو کوئی موجودہ سائینسی آلہ نہیں ناپ سکتا، ان نشانیوں کی کوئی مقداری پیمایش یا کوانٹیٹیٹو میشر نہیں، وجود خداوندی کو کسی تھیورم سے پروف نہیں کیا جا سکتا، غیب پر ایمان کی حقانیت کا ثبوت کسی لیب میں ری پروڈیوس نہیں ہو سکا لیکن اس سے میرے اور کروڑوں مسلمانوں کے ایمان و ایقان میں بال برابر فرق نہیں آتا۔
اندھا اعتقاد ایک ثقیل اور ناپسندیدہ سی اصطلاح ہے لیکن اس کا کیا کہیں کہ ارتقا اور آدم کی عدم مصالحت کے باوجود خدا واحد پر ہمارے اس یقین کاملہ پر کوئی چوٹ نہیں پڑتی- فتنہ خلق القران ہو کہ صفت کے قدیم ہونے کا مسئلہ، محکمات اور متشابہات کی بحث ہو، حیات بعد الموت ہو کہ قطار اندر قطار ملائکہ کی آمد، ،سبع سماوات کا ذکر ہو یا اسرٰی کا سفر، یہ یقین اسی طرح واثق ہے جیسے آنکھ نے دیکھا ہو اور کانوں نے سنا ہو۔
اس ایمان کو کسی منطقی استدلال کی ضرورت نہیں، کسی ساینسی ثبوت کی حاجت نہیں، اس کو کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا ڈر نہیں، مذہب کو افیون قرار دینے والے اور خدا کی موت کا اعلان کرنے والے انٹیلیکچوالز کا خوف نہیں، یہ سمعنا و اطعانا پر قائم ہے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور آپ کے صادق و امین ہونے پر گواہ ہے، یہ ایمان توجیحات نہیں مانگتا، یہ یقین جانتا ہے کہ اگر الوہیت لیبارٹری میں ثابت ہو سکتی تو غیب کا پردہ نا رہتا، یہ ایمان حق کا گواہ ہے، یہ اندھا اعتقاد تمام بینائوں کی بنا ہے
اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ
عدنان مسعود