ایک دیسی لبرل کی پریشانیاں

” او مائی گاڈ !

یہاں کا کریکولم __

پاکستان اسٹیڈیز اینڈ اسلامک اسٹیڈیز__

اٙن بیلِیو ایبل اسٹوریز __

فیئری ٹیلز __

ماما کہتی ہیں کہ مسلمز نے پاکستان اس واسطے بنایا کہ اُن کو Beef کا قورمہ کھانا تھا__

ہندوز ان کو نہیں کھانے دیتا تھا __

گاڈ !

کوئی اِتنی سی بات کے لئے بھی کنٹری بناتا ہے__

ماما کہتی ہیں کہ بن قاسم سندھ کو فتح کرنے اس واسطے آیا کہ اُودر اُس کا کنٹری میں گرمی بہت تھا __

ٹُو ہوٹ دیئر __

50 سینٹی گریڈ __

کہتے ہیں کہ اودر ایگ egg کو گھر سے باہر سن لائٹ میں رکھ دو تو آٹومیٹک اوملیٹ ریڈی ہوجاتا ہے __

گرمی سے تھک کے بن قاسم اِیدر آیا__

جبکہ مولوی لوگ بولتا ہے کہ وہ SOS مشن پر تھا.

کسی گرل نے اُس کو میسیج سینڈ کیا تھا ہیلپ کے لئے __

آئی ڈونٹ نو واٹ از ٹُرُو __ بٹ آئی تھنک اُس ٹائم میں میسینجر نہیں تھا __

نا واٹس اپ __

ایون گوگل بھی نہیں تھا__

اوہ پُوور پیپل __

پتہ نہیں اُن کا ٹائم کیسے پاس ہوتا ہوگا__

پتہ نہیں پھر گرل نے بن قاسم کو کیسے میسیج کیا __

ماما کہتی ہے ہسٹری اس ایشو پر سائیلینٹ ہے __

مسلم ہسٹری بہت سی کام کی جگہ پر سائیلینٹ ہوتی ہے __ ہاہاہاہا __

اینی وے جب اُس گرل کا میسیج ملا اُس عرب سولجر کو تو اُس نے اپنا ایئر کرافٹ نکالا __

شِٹ!

اُس ٹائم ایئر کرافٹ بھی نہیں تھا__

ہوسکتا ہے شِپ میں آیا ہو یا کیمل پہ __

اس نے آکے سندھ پر اٹیک کیا __

اس ٹائم بلاول بھی نہیں تھا ورنہ بن قاسم کو بولتا __

“مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں” ہاہاہاہا __

ماما کہتی ہے گرل کے میسج کا تو بہانہ تھا __

بن قاسم نے سندھ میں آنا ہی تھا __

او مائی گاڈ ٹُو ہوٹ اِن عربین کنٹریز __

اور پتہ ہے بن قاسم کے گھر میں اے سی بھی نہیں تھا __

نا اسپلٹ __ اور نا ہی ونڈو__

ڈیٹ ٹائم میں عرب پیپل پُوور تھے __

لائیک وہ ہمارا مالی نہیں ہے رمجُو چاچا __

واٹ اے اسٹرینج نیم __

ان ڈیٹ پیریڈ عربز پوور تھے __

ابھی آئل کا ڈیمانڈ شروع نہیں ہوا تھا __

ایک اور اسلامک اسٹیڈیز میں مسلم کنکوئیرر تھا مامود گجنی __

آئی تھنک یہی نام تھا اس کا__

اس بندے کو بس کریز تھا سومنات کے ٹیمپل پر اٹیک کرنے کا __

جب فارغ ہوتا __

اُس کا وائی فائی بند ہوتا__ وہ سومنات پر اٹیک کرتا__

او آئی ایم سوری __

اُس وقت وائی فائی نہیں تھا__

ایون گوگل بھی نہیں تھا __

اُس پُوور فیلو نے سیوینٹینٹ ٹائمز سومنات پر اٹیک کیا__

سیونٹینٹ ٹائمز__

او مائی گاڈ __

میں اگر ایسا کرتا تو ماما مجھے سائیکیٹرسٹ کے پاس لے جاتیں کہ لُک ایٹ دِس چائلڈ __

یہ میری بات مانتا نہیں ہے __

بار بار سومنات پر اٹیک کرتا ہے __

آئی تھنک اس وقت یو این او بھی نہیں تھا __

یا پھر اتنا پاور فل نہیں ہوگا__

ہو سکتا ہے یو این او ہو __

بٹ ویٹو پاور مسلمز کے پاس ہو __

گاڈ نوز!

اوکے اب ٹائم زیادہ ہوگیا ہے__

“باقی باتیں کل لنچ بریک میں کریں گے __ بائی”

” سنو! تم کل سے نظر نہیں آ رہے… کہاں تھے؟”

“actually

میں ممّا کے ساتھ الحمراء گیا ہوا تھا. وہاں فیسٹیول تھا. وہ ہے نا وہ اردو پوئٹ….. کیا نام ہے اُس کا…

او گاڈ آئی فورگوٹ!

وہ جس کے نام میں ایک ہی ورڈ دو بار آتا ہے”

“فیض احمد فیض”

” exactly

وہی…

فیض احمد فیض…

ممّا کہتی ہیں.

He was a revolutionary poet…

پتہ ہے… بہت ہارڈ ہے… اُس کی لینگویج….

او مائی گاڈ!

اوپر سے گزر جاتی ہے. کچھ پلّے نہیں پڑتا..

فرینکلی اسپیکنگ… ممّا کے بھی پلّے نہیں پڑتا.. مگر وہ اُس کو لائیک کرتی ہیں.

کہتی ہیں سمجھ میں آتا تو اور مزا دیتا.. ممّا ہر سال اس کے فیسٹیول کو آرگنائزد کرنے میں سب سے آگے ہوتی ہیں. ممّا کو ایک ہی شعر اُس کا سمجھ میں آیا ہے.

وہ کیا ہے کہ

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا …

یو نو دکھ؟

Distress, sorrow, sadness

تو وہ پوئٹ کہتا ہے

اور بھی دکھ ہیں ان دی ورلڈ…

محبت means لو کے سوا،

اینڈ راحتیں… means

comfort, joy, pleasure

اور بھی ہیں…

وہ کیا ورڈ تھا

ہاں یاد آیا.. وصل..

ممّا سے اس کا مطلب پوچھا. ان کو خود کو پتہ نہیں تھا.

شی سیڈ.. وصل

perhaps

ڈیٹ مارنے کو کہتے ہیں.

گاڈ نوز…

یہ جتنا بھی اردو پوئٹس ہیں نا یہ ڈیٹ مارنے کے لئے بے چین رہتے ہیں.

بٹ ان کا beloved ان کو لفٹ نہیں کراتا…

ہاہاہاہا… پُوور گائیز!!

پتہ ہے وہ فیسٹیول میں جو بھی گائی اسٹیج پر آتا. مائک پر ایسی موٹی موٹی باتیں کرتا. نا میری سمجھ میں آتیں… نا ممّا کی… میں تو اپنے موبائل پر گیم کھیلتا رہا اور ممّا اپنے فرینڈز کو موبائل سے ٹویٹس کرتی رہیں .

واٹ اے بورنگ فیسٹیول.

کچھ سنگرز نے بھی بور کیا. ممّا ان کی بور سنگنگ پر بھی یوں شو کر رہی تھیں کہ جیسے انجوائے کر رہی ہیں اور جیسے سب سمجھ میں بھی آ رہا ہے…. آئی تھنک سمجھ میں تو اُن پوور سنگرز کو بھی کچھ نہیں آ رہا ہوگا کہ کیا گا رہے ہیں. ہاہاہاہا …

ممّا کہتی ہیں فیض جو ہے نا وہ بہت

revolutionary poet

تھا. اگر سمجھ میں آ جاتا تو پاکستان میں

revolution

آجاتا.

یہاں کی misery

یہی ہے کہ جو سمجھ میں آتا ہے وہ revolutionary

نہیں ہوتا.. اور جو

revolutionary

ہوتا ہے وہ سمجھ میں نہیں آتا.

پوور کنٹری!!! ”

تحریر: حنیف سمانا