روشن خیالی کے لبادے میں فرقہ پرست

پاکستان ایک ایسا ملک ہے کہ جہاں روشن خیالی اور فرقہ پرستی کے مابین تفریق محض ان دو الفاظ کی تفریق کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ روشن خیال طالبان پر تنقید کرتے ہیں، جبکہ حقیقت میں ان کی تنقید کا محرک ان کی روشن خیالی نہیں بلکہ ان کی فرقہ پرستی ہے۔

گہرا تضاد یہ ہے کہ یہی روشن خیال فرقہ پرست سیاسی جماعتوں کی دہشت گردی، لوٹ مار، بد عنوانی اور غنڈہ گردی پر یکسر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں۔ وجہ اس کی صاف ظاہر ہے کہ طالبان پر تنقید کے دوران ان کے اندر کا فرقہ پرست جاگ پڑتا ہے اور وہ روشن خیالی کا لبادہ اوڑھ لیتا ہے۔ لیکن سیاسی جماعتوں کی دہشت گردی پر ان کے اندر کا فرقہ پرست مکمل طور پر مطئمن رہتا ہے۔

تاریخ کے مطالعے سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ تو نو گیارہ کے بعد کی طالبانی دہشت گردی کا طالبان کے پاس یہ جواز موجود تھا کہ پاکستان کے حکمرانوں نے یوٹرن لیا اور طالبان کے قتال کے لیے امریکی اور اتحادی سامراجیوں کی مدد کی۔ یہ بات دو برس کا بچہ بھی سمجھ سکتا ہے کہ جواب میں طالبان نے پاکستانیوں کو پھولوں کے ہار تو پیش نہیں کرنے تھے۔ اس تناظر میں طالبانی دہشت گردی کی سمجھ تو بہرحال آتی ہے۔


کراچی میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو کیم کی دہشت گردی کے حوالے سے یہ روشن خیالی کا لبادہ اوڑھے ہوئے فرقہ پرست ہمیشہ خاموش رہتے ہیں اور الٹا فوج پر تنقید کرکے ان سیاسی جماعتوں کی دہشت گردی کی پردہ ہوشی کرتے رہتے ہیں۔۔

کیا یہ سچ نہیں ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے سندھ (کراچی) میں بارہ سے پندرہ ہزار لوگوں کا قتال کرکے بدترین دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے؟

کیا ان جماعتوں نے کراچی شہر کو خوف و ہراس کا گہوارہ نہیں بنا رکھا تھا؟

کیا ان جماعتوں نے دہشت گردی کے علاوہ بھتہ خوری، منی لانڈرنگ، ٹارگٹ کلنگ اور زمینوں پر قبضے نہیں کیے ہیں؟

کیا ان سیاسی جماعتوں نے اسلحے کے ذخائر جمع نہیں کررکھے ہیں اور دہشت گردوں کو فنڈنگ کا باقاعدہ انتظام نہیں کررکھا ہے؟

اگر ان سب سوالوں کا جواب اثبات میں ہے تو یہ روشن خیالی کا لبادہ اوڑھے ہوئے دہشت پسند فرقہ پرست ان سیاسی جماعتوں کو ان کے قبیح افعال کا جواز کیوں فراہم کرنے میں مگن ہیں؟ صرف اس وجہ سے کہ کراچی کی ان دہشت گرد جماعتوں سے ان کی فرقہ ورانہ ہم آہنگی ہے؟ یا پھر وہ سمجھتے ہیں کہ اگر پیپلز پارٹی دہشت گردی، منی لانڈرنگ، بھتہ خوری، زمینوں پر قبضے میں ملوث ہے تو کیا ہوا، فوج بھی یہی کام کرتی رہی ہے۔ تو کیا اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جائے کہ صورتحال ہمیشہ کے لیے جوں کی توں رہے؟ سب خاموشی سے اور مکمل ’’مفاہمت‘‘ کے ذریعے عوام کا قتال کرتے رہیں، لوٹ کھسوٹ کا سلسلہ جاری رہے اور غیر ملکی بنکوں کو یہ سیاسی دہشت گرد بھرتے رہیں؟


تحریر عمران شاہد بھنڈر