یہ مولوی جوان بهی عجیب ہیں ان میں ‘اخلاق’ ڈهونڈے سے نہیں مل پاتے ..
جب بهی دیکها لڑکیوں کو گهر چهوڑتے جدید مہذ ب تعلیم یافتہ کو ہی دیکها ..یہ مولوی گنوار کسی کی ماں بہن کو بهلا گهر کیوں چهوڑنے آئیں ایسی خدمت انکے نصیب میں کہاں !
ادهر دیکھ ساری موبائل کمپنیوں کے نائٹ پیکج ان تہذیب و تعلیم یافتہ جوانوں کی بدولت ہی چل رہے ہیں
کسی کو فائدہ دینا انکی قسمت میں کہاں۔۔
فٹے منہ !کبهی سینما یا تهیٹر کا رخ بهی کر لو ہمیشہ مسجد و ممبر کے طواف ہی کرتے رہتے ہو ۔ ۔
اتنی خوبصورت برہنہ بدن مورتیاں خالق نے عبث پیدا کی ہیں یا جانوروں کے لیے ہیں جب مرد هی نہ دیکهے تو ان آبگینوں کا کیا مقصد ۔۔؟!
پرانے اور قدیم خیالات کی آماجگاه ہونے کو تو چهوڑیار ۔۔فیشن اور رواج بهی پرانے ہی اپنائےہوئے رہتا ہے۔۔
وائن شینڈی یا ووڈکا تو ان کے ہاتھ میں نظر ہی نہ آوے .۔۔ بس مسواک منہ میں اور شلوار گهٹنوں تک ۔۔
بھولے بندے آج کل کا فیشن ہے ایک عدد تیلی منہ میں، لمبی مونچھ، داڑهی صاف اور شلوار گھسٹتی ہوئی .۔۔
کیا سمجها انٹلیکچول بن انٹلیکچول۔۔!
استاد کو ایسا رتبہ دیتا هے جیسے وہ کوئی دوسرے جہان سے آیا ہے بهلا همارے جیسا انسان ہے ایسی بهی کیا عزت۔۔؟
سرخاب کے پر تهوڑی لگے ہیں سالے کو ۔۔
دوسری طرف ماں باپ ہیں کہ ترستے ہی رہتے ہیں کہ کبهی ہمارا بیٹا بهی جوان ہو کسی کی بیٹی کو چهیڑے ۔۔
مگر مجال ہے کہ جناب جوان ہو جائیں ۔۔!
میرا تو دل کڑہتا ہے کہ
ان مولویوں کو اخلاق کی دهونی دے دے کر تعلیم یافتہ تهک گئے لیکن یہ بے چارہ گنوار پن پر ایسے ڈهیٹ ہوئے بیٹهے ہیں جیسے اس کے پورکھ ان اخلاق سے بهاگتے تهے۔۔
اے دانشمندان فیس بک!!
خدارا ان کو سمجهائیے کہ یہ’ اخلاق ‘ہی سب کچھ ہیں ان کے بغیر نہ زندگی لذیذ ہے نہ پر رونق۔۔
اور یہ کہ اس عزت کی فکر چهوڑ دو یہ اب دنیا میں صرف تمہارے یہاں ہی پائی جاتی ہے۔۔ ‘اہل علم و دانش’ اس پر کب کے فاتحہ والی دسترخوانی کر چکے ہیں۔۔!!
تعلیم یافتہ گنوار