1۔حجاب کرنے والی عورت کیساتھ بھی ذیادتی ہوجاتی ہے۔
حفاظتی اقدامات زیادتی کی فریکوئنسی کم کرنے کے لیے ہوتے ہیں تاکہ فرد اور حکومت دونوں کو اطمینان ملے. ہیلمٹ نہ پہننے، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے اور اشارہ توڑنے والے کے ایکسیڈنٹ کو بھی حکومت ایمرجنسی تصور کرتی ہے اور اس کا ہر ممکن علاج کرنے کی کوشش کرتی ہے لیکن اگر وہ حفاظتی اقدامات کر لیتا تو شاید حادثے کی نوبت ہی نہ آتی جو کہ یقینا خود فرد کے لیے ہی بہتر ہوتا کیونکہ اگر کسی کی ایسی صورت میں ٹانگ کٹ جائے یا جان چلی جائے تو حکومت اس کا کیا مداوا کر پائے گی؟ لیکن عین ممکن ہے کہ ایک شخص سارے حفاظتی اقدامات کے باوجود حادثے کا شکار ہو جائے اور اس کا جسمانی یا جانی نقصان ہو جائے تو اس کو جواز بنا کر کوئی حکومت کے ٹریفک قوانین اور پابندیوں کو بلا جواز اور شخصی آزادی کے خلاف نہیں کہہ سکتا.
2۔ حجاب کرنے کے باوجود گندی نظروں اور حرکتوں سے حفاظت کیوں نہیں ہوتی؟
حجاب کا مطلب کپڑے کا وہ ٹکڑا نہیں جس سے سر ڈھانپ لیا اور اللہ اللہ خیر سلا. بلکہ حجاب کا مطلب ہے پردہ جس سے جسمانی ساخت، بناو سنگھار اور دلکشی کا اظہار نہ یو تا ہو. موجودہ حجاب اور عبایا ایسے ہی ہے جیسے عام طور پر منی بس چلانے والے ڈرائیور پولیس سے بچنے کے لیے سیٹ بیلٹ کندھے سے گزار کر گود میں رکھ لیتے ہیں. اب یہاں آپ کا ایک اور سوال ہوگا کہ کیوں عقرت کو اتنا چھپایا جایے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ چونکہ سارے اچھے برے مردوں پر آپ کا یا حکومت کا کنٹرول نہیں ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ عورت کی حفاظت خود کی جایے. حکومت کا کنٹرول نہ ہونا ایک بہت بڑا المیہ ہے لیکن حقیقت یہی ہے اور اس مسئلے کا حل ہمیں بعینہ ایسے ہی از خود کرنا ہوگا جیسے بجلی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری تو ہے لیکن ہم لوڈ شیڈنگ میں اپنا یو پی ایس اور سولر سسٹم چالو کر لیتے ہیں کیونکہ مسئلہ تو ہمارا اپنا ہی ہے نا.
3۔ معصوم بچے جو زیادتی کے بعد قتل کر دئے جاتے ہیں وہ کون سا حجاب پہنیں؟
تو یہاں پھر وہی بات آئے گی کہ جب معاشرے میں بے حجابی بڑھے گی تو فرسٹریشن بھی بڑھے گی اور اس کا نکاس کسی آسان ٹارگٹ پر ہی ہوگا معصوم بچے ان خبیث فرسٹریٹڈ درندوں کا آسان ٹارگٹ بنتے ہیں. یقینا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بے رحم انصاف کرے کڑی سے کڑی سزائیں نافذ کرے. تیز اور شفاف تفتیش کرے. لیکن ہر کام کی طرح حکومت اس میں بھی ناکام ہو تو ہم اپنے بچوں کو کہاں لے جائیں؟ بھئی یقینا انھیں بھی حجاب میں ہی رکھنا ہوگا. حفاظتی تدابیر کرنی ہوں گی. ورنہ کل کو حکومت جتنا بھی انصاف کر لے جان سے گیا ہوا بچہ تو واپس نہیں آئے گا نا.
اکرام اللہ اعظم
بتغیر قلیل