ریاست سنجیدہ ہی نہیں ہے۔
وزارت مذہبی امور نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے ایسا مواد ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔۔خط میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے اخلاق باختہ مواد کے سوشل میڈیا پر موجودگی کے معاشرے پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس طرح کے مواد کا اثر عام انسانوں خصوصاً نئی نسل پر بہت برا پڑ رہا ہے۔
یہ وزارت پوری معاشرت میں اسکی اصل وجہ یعنی بے حیائی ، فحاشی کی طرف متوجہ نہیں ہو رہی ۔
معاشرت میں خوف خدا، پاکیزگی، حیا کا کلچر لانے کے بجائے
لنکس کو بلاک کرنے کی ترغیب دے رہی ہے جس کا توڑ پہلے ہی وی پی این کی صورت موجود ہے۔
ہم سال بھر سے دیکھ رہے ہیں کہ ریاست اپنی طاقت سے اگر ایک انسان کا نام لینے سے روک دے تو کوئی یہ ہمت نہیں کر پاتا۔
ایسے میں فحش مواد، گستاخانہ مواد کیسے اپلوڈ ہوجاتا ہے
اور 2 کروڑ لوگ دیکھتے بھی ہیں
یہ ختم کرانا کوئی مشکل بات کیسے ہو سکتا ہے