اس قانون کے تحت شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کر دی گئی ہے۔
بظاہر یہ بچوں کے تحفظ کے نام پر کیا گیا ہے…
لیکن یہاں "بچے" کی تعریف ہی بدل دی گئی ہے۔ ایک بالغ فرد کو بچہ قرار دیا جا رہا ہے — جو کہ فطرت، سائنس، حیاتیات اور انسانی تاریخ کے سراسر خلاف ہے۔ ایسا کام اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔
مسلمانوں کا مؤقف یہ ہے کہ شادی کا فیصلہ فرد اور اس کے گھرانے کا حق ہے۔ انہیں اپنی ضروریات اور حالات کے مطابق یہ فیصلہ کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ حکومت کو اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
بالغوں کو بچوں میں تبدیل کرنے کے بجائے ہمیں اپنی سوسائٹی اور اپنی نئی نسل کو باشعور اور ذمہ دار شہری بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
Narrativeچائلڈ میرج ایکٹ اور سیکولرزم
Shaoor Newsجوائے لینڈ پر پابندی — فحاشی کے خلاف ایک مؤقف
Current Affairsثناء یوسف کا قاتل: ہیرو یا ویلن
ایمان کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے؟ بیانیے کی جنگ کا انکشاف | شعور
Shaoor Documentary"میرا لباس، میری مرضی" ایک نعرہ یا ایک فریب؟ | شعور
Narrativeچائلڈ میرج ایکٹ اور سیکولرزم
0
Shaoor Newsجوائے لینڈ پر پابندی — فحاشی کے خلاف ایک مؤقف
0
Current Affairsثناء یوسف کا قاتل: ہیرو یا ویلن
0
ایمان کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے؟ بیانیے کی جنگ کا انکشاف | شعور
0
Shaoor Documentary"میرا لباس، میری مرضی" ایک نعرہ یا ایک فریب؟ | شعور