عورت کی ایمپاورمنٹ شقی القلبی کی صورت بھی ہو سکتی ہے
شعور نیوز( انٹرنیشنل ڈیسک):ماں، بہن، بیٹی، بیوی ، دادی ، نانی کے اعلیٰ اخلاقی کردار و مقام کو چھوڑ کر جب حقوق نسواں کا سلسلہ فوج تک پہنچا تو اُس نے کی شکل دیکھ کر سب چیخ اٹھے۔عراقی کرد پیشمرگہ کی خواتین سپاہیوں کی گریجویشن تقریب کے دوران انہیں ’’جسمانی سختی‘‘ دکھانے کے لیے زندہ سانپوں ، پرندوں اور معصوم جانوروں کو دانتوں سے چیرنے پھاڑنے کے عوامی مظاہرے کرائے گئے۔رپورٹس کے مطابق یہ تقریب اربیل سے 60 میل شمال مشرق میں واقع سوران کے قریب منعقد ہوئی، جہاں خواتین بھرتی ہونے والی فوجیوں نے اپنی فوجی طاقت و تربیت کا اظہار کیا۔پیشمرگا، جو عراقی کردستان کی مسلح افواج ہے، اگست 2014 میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف زمینی جنگ میں سب سے پہلے سامنے آئے ۔کرد پیشمرگا خواتین فوجیوں کے استعمال کے لیے مشہور ہے، جن میں سے سبھی اپنے مرد ہم منصبوں کے ساتھ فرنٹ لائن پر لڑتے ہیں۔اس تربیت کا مقصد شقی القلبی، ذہنی جفاکشی، ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے اور کسی قسم کا رحم نہ کرنے کے لیے تیار کرنا ہوتا ہے ۔یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ خواتین کو طاقتور بنانے کے نام پر اگر انہیں ایسی تربیت دی جائے جس میں:زندہ جانوروں کو دانتوں سے پھاڑا جائےبے رحمی کو ’’طاقت‘‘ کا معیار سمجھا جائےانسانی جذبات کو سختی کی مشین میں بدل دیا جائے…تو کیا یہ اصل Empowerment ہے یا شقی القلبی کا ایک نیا مظہر؟حقوق بانٹنے کا جب یہ عالم ہوتا ہے تو دوسری طرف جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیمیں ایسی خبروں پر اکثر سخت ردّعمل دیتی ہیں اور اسے ’’Unnecessary Brutality‘‘ قرار دیتی ہیں۔اس حوالے سے کرد پیشمرگہ کے سرکاری نمائندوں نے بعد میں واضح کیا تھا کہ یہ نہ تو باقاعدہ نصاب ہے اور نہ ہی ہر بیچ سے ایسا مطالبہ کیا جاتا ہے۔انکا کہنا ہے کہ یہ 2014 کے بیچ میں عمل ہوا تھا تاہم کوئی حالیہ معتبر عالمی رپورٹ (2020–2025) ایسی سرگرمی کے جاری رہنے کی تصدیق نہیں کرتی۔