پاکستانی اداروں میں ہر سال 10 کھرب کی کرپشن
شعور نیوز( ویب ڈیسک):امریکی بینک سے پاکستان منتقل کرائے گئے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں اہم اعتراف کیا ہے کہ ’ریاستی اداروں میں بدعنوانی اور نااہلی کی وجہ سے سالانہ 10 کھرب روپے ضائع ہو رہے ہیں‘۔ اُن کا اقرار نیا نہیں ہے مگر یہ پورے سیکولر و کرپٹ نظام حکمرانی کی اصل حقیقت ہے۔یہ وہی حکمران طبقہ ہے جو دہائیوں سے نجکاری، قرض، سود، ٹیکسوں کی بھرمار، اور سرمایہ دارانہ پالیسیاں مسلط کر کے ملک کی بنیادیں کھوکھلی کر چکا ہے۔ ایک دن وزیر اعظم معاشی بہتری کے دعوے کرتے ہیں اور اگلے دن ملک کے طاقتور وزیر خزانہ کے مطابق ریاستی ادارے ناکام ہیں کیونکہ بیوروکریسی نا اہل ہے جو ہر سال 10 کھرب روپے کی کرپشن کر رہی ہے ۔اصل میں یہ سب آئی ایم ایف کی پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے ۔وزیر خزانہ کے مطابق ’ساختی اصلاحات‘ کے نام پر اداروں کی مزید نجکاری کی جانی ہے۔مگر یہ سوال اپنی جگہ ہے کہ یہ خرابی کس نے پیدا کی کیونکہ 1988 سے اب تک 10 سال جنرل مشرف کے نکال دیں تو 27 سال سے پاکستان پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حکومت کر رہی ہے۔پاکستان میں چونکہ سرمایہ دارانہ نظام رائج کیا گیا ہے جو حرص و ہوس کو بڑھاوا دیتا ہے اس لیے کرپشن کے رستے بھی کھولتا ہے۔سرکاری ادارے نجکاری کے نام پر کارپوریٹ مافیا کو دے دیے جاتے ہیں۔قومی خزانہ بین الاقوامی بینکوں کا گروی بن جاتا ہےمہنگائی، ٹیکس، بجلی و گیس کے بل عوام پر تھوپ دیے جاتے ہیں۔جبکہ کرپشن اور رشوت پورے انتظامی نظام میں رچ بس جاتی ہے۔یہ نظام حرص، ہوس اور بے لگام فائدے پر چلتا ہے۔اور حرص ہمیشہ مسلسل کرپشن پیدا کرتی ہے۔یہ حادثہ نہیں، یہی سرمایہ داری کی فطرت ہے۔وزیر خزانہ کا “10 کھرب سالانہ کرپشن” کا اعتراف دراصل یہ اعلان ہے کہ:ریاستی ڈھانچہ اندر سے گل چکا ہے۔ادارے لٹیروں کے ہاتھوں یرغمال ہیں:بجلیپانیریلوےاسٹیلواپڈابلدیاتی سسٹمکسٹمپولیسسب جگہ غیر شفافیت، کمیشن، سیاسی بھرتیاں اور مافیا راج ہے۔حکومت خود کہہ رہی ہے:“آئی ایم ایف کی بیشتر سفارشات پر عمل کر چکے ہیں“تو پھر پالیسی کون بنا رہا ہے؟پاکستان کا وزیرِ خزانہ یا IMF کا اسٹاف لیول مشن؟پاکستان کی قسمت کا فیصلہ:پاکستانی عوام کرتی ہےیاواشنگٹن اور نیویارک کے قرض خواہ؟یہ سوال عوام کو خود سمجھنا چاہیے۔