کورونا ویکسین بن گئی بچوں کی قاتل، تحقیقاتی رپورٹ لیک ہوگئی
شعور نیوز( انٹرنیشنل ڈیسک):امریکہ کے سرکاری ادارےایف ڈی اے کے شعبہ بایولوجکس ریسرچ کے سربراہ کی تازہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ کورونا ویکسین بچوں کی اموات کا سبب بنی ہے۔اس بات اظہار انہوں نے اپنے دفتری عملے کو ایک ای میل میں کیا۔اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ نئے تجزیے کے بعد ’کم از کم 10 بچوں کی اموات‘ کو کووِڈ-19 ویکسین سے منسلک کرتے ہیں۔اُن کے خط کے مطابق یہ اموات 2021 تا 2024 کے دوران رپورٹ شدہ 96 بچوں کی اموات کی جانچ کے بعد سامنے آئیں، اور ان میں ’ویکسین کے بعد اور اس کی وجہ سے موت‘ کو ممکنہ قرار دیا گیا۔اس دعوے کے بعد، FDA نے اعلان کیا ہے کہ مستقبل میں ویکسینوں کی منظوری کا طریقہ کار سخت کیا جائے گا: یعنی randomized clinical trials، مضبوط post-market surveillance، اور بچوں و حاملہ خواتین سمیت “حساس” گروہوں میں ویکسین کے اثرات پر مزید محتاط رویہ اختیار کیا جائے گا۔ماہرینِ صحت اور سابق FDA افسران نے اس میمو کی تشویش کے قابل دعوے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے: ان کا کہنا ہے کہ میمو میں تفصیلی ڈیٹا (جیسے کہ اموات کا میڈیکل ریکارڈ، بچے کی پچھلی بیماری، ویکسین کی قسم، وقتِ فاصلہ، autopsy رپورٹ وغیرہ) مہیا نہیں کی گئی۔ اس بنا پر اسے “extraordinary claim” قرار دیا گیا ہے جسے بغیر شواہد قبول کرنا غیر ذمہ دارانہ ہوگا۔واضح رہے کہ یہ وہ نزلہ، کھانسی کی ویکسین ہے جو پوری دنیا بند کروا کر سب کو زبردستی لگوائی گئی۔ لگوانے کا انداز دیکھ کر سب نے اس ویکسین پر سوال اٹھائے تھے۔اس سے پہلے بھی کورونا سمیت کئی ویکسین سے متعلق یہ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں لیکن عالمی سرمایہ دارانہ نظم کا کنٹرول کسی طرح اس نظام کو نقصان نہیں پہنچنے دیتا۔یہ واقعہ صرف “ایک ویکسین میں ممکنہ مسئلہ” نہیں — بلکہ مجموعی طور پر اس بات کی نشاندہی ہے کہ جدید طبی نظام میں داخلی خطرات اور تضادات بھرے ہوئے ہیں۔اس نظام میں سرمایہ اول تا آخر مرکز ہوتا ہے، علاج کے نام پر تجربات ہوتے رہتے ہیں ، کوئی علم حتمی نہیں ہوتا ، انسان کی مجبوری سے ادارتی فائدے اٹھائے جاتے ہیں ، اس طرح یہ عمل کسی علاج سے زیادہ انسانی زندگیوں سے کھیل کی مانند ہوتا ہے۔