لہو رنگ سوڈان کی داستان میں 25 ہزار بچوں کے قتل والا خونی ورق
شعور نیوز( انٹرنیشنل ڈیسک):سوڈان میں جنگ بندی کے جعلی اعلانات سے مسلمانوں کو کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچ سکا۔سوڈانی ڈاکٹروں کی کمیٹی سے وابستہ ایک خاتون ڈاکٹر نے انکشاف کیا ہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک پچیس ہزار سے زائد سوڈانی بچے مارے جا چکے ہیں ۔شمالی دارفور کی شہر الفاشر سے نقل مکانی کے دوران کئی کمسن بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔بر اعظم افریقہ کا اہم شہر سوڈان مستقل 3سال سے اندرونی خانہ جنگی حالت میں ہے۔26 اکتوبر کو تشدد میں اضافے کے بعد سے ایک ماہ کے دوران، 106,000 سے زیادہ لوگ الفشر شہر اور آس پاس کے دیہاتوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں، جو ہفتوں تک خوراک، پانی یا ادویات تک رسائی کے بغیر پھنسے ہوئے ہیں۔امراض باطنہ اور وبائی امراض کی ماہر ادیبہ ابراہیم السید نے ایک سوڈانی میڈیا کو بتایا کہ پیدائش سے لے کر سولہ سال تک کی عمر کے پچیس ہزار بچے ہلاک ہوئے ہیں جبکہ تقریباً 566 بچے شدید زخمی حالت میں ہیں۔اس کے علاوہ سوڈان کے مغربی کوردوفان شہر میں پھنسے سوڈانی بچوں اور خواتین پر بھی خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے۔سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ فوج اور آر ایس ایف کے درمیان شدید لڑائی نے محصور بابنوسہ میں خاندانوں کو سنگین حالات میں چھوڑ دیاہے ۔انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے گزشتہ ماہ الفشر شہر کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے سینکڑوں سوڈانی بچے سوڈان کے مغربی دارفور کے علاقے تاویلہ میں اپنے والدین کے بغیر پہنچے ہیں۔قتل، اغوا، صنفی بنیاد پر تشدد (GBV)، معذوری، اور خاندانی علیحدگی کی رپورٹیں بدستور موجود ہیں۔ انسانی ہمدردی کے عملے کو بھی حراست میں لیا گیا یا مار دیا گیا ہے۔ • بے گھر ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد تاویلا کے علاقے میں آباد ہوئی ہے، جہاں غیر رسمی سائٹس تیزی سے پھیل رہی ہیں، پہلے سے ہی محدود خدمات کو بڑھا رہی ہیں۔800ایسے بچے طویلہ پہنچے ہیں جو اپنے خاندانوں سے جدا ہو چکے ہیں اور ان میں سے بہت سے بچے غذائی قلت اور شدید صدمات کا شکار ہیں کیونکہ انہوں نے راستے میں سفاکیت کے مناظر دیکھے۔ اسی سلسلے میں ایمسٹی انٹرنیشنل نے دارفور کے علاقے الفاشر کی سرحد پر واقع زمزم کیمپ سے ہولناک تفصیلات جاری کی ہیں۔ تنظیم کے مطابق ریپڈ سپورٹ فوسز کے اہلکاروں نے جان بوجھ کر شہریوں کو قتل کیا، لوگوں کو یرغمال بنایا، مساجد اور سکولوں کو لوٹا اور طبی مراکز تباہ کر دیے۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کارل سکاو نے کہا کہ الفاشر میں پھنسے شہریوں کی مدد کے لیے ہر ممکن راستہ تلاش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سودان میں جاری بحران اس وقت دنیا کی سب سے بڑی انسانی تباہی ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ سوڈان کی جنگ ختم کرانے میں کردار ادا کرے یا کم از کم ایک انسانی فائر بندی کی کوشش کی جائے تاکہ بے گناہ جانیں بچائی جا سکیں۔ سیاسی سطح پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود سوڈان کے مسئلے کے حل میں براہ راست کردار ادا کررہے ہیں اور ان کے بقول وہ واحد رہنما ہیں جو یہ مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔دوسری جانب نائب صدرِ مجلسِ خودمختاری ملک عقار نے کہا کہ سوڈان کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور اس کے لیے قومی ارادے کا یکجا ہونا اور ایک واضح وژن ضروری ہے جو پائیدار امن، قومی وحدت اور ایک منصفانہ ریاست کی بنیاد ڈالے۔غزہ کی طرح یہاں بھی 50+ اسلامی ممالک صرف تماشا دیکھ رہے ہیں۔